وہ جھوٹا عشق ہے جس میں فغاں ہو
وہ جھوٹا عشق ہے جس میں فغاں ہو
وہ کچی آگ ہے جس میں دھواں ہو
عدو تم سے تم ان سے بدگماں ہو
تمھارے وہ تم ان کے پاسباں ہو
بھلا تم اور مجھ پر مہرباں ہو
عنایت یہ نصیب دشمناں ہو
مرا حال اور پھر میرا بیاں ہو
عجب کیا گر عدو بھی ہم زباں ہو
کہیں کس سے خودی میں تم کہاں ہو
گلہ جب ہو کہ قابو میں زباں ہو
تمھاری بے رخی شکوے ہمارے
قیامت تک نہ پوری داستاں ہو
زباں بہکی ہوئی حیراں نگاہیں
خیال دل کہاں ہے تم کہاں ہو
مزہ جب آئے ان سے گفتگو کا
پیامی کا دہن میری زباں ہو
کشیدہ کیوں نہ ہو بازار یوسف
کہ جب تم سا متاع کارواں ہو
کہوں کیا راز دل کیوں کر ہو باور
کہ تم سا ہی تمھارا رازداں ہو
ابھی سے کس لیے دل چھوڑ بیٹھیں
جہاں تک ہو سکے آہ و فغاں ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.