وہ جتنے دور ہیں اتنے ہی میرے پاس بھی ہیں
وہ جتنے دور ہیں اتنے ہی میرے پاس بھی ہیں
یہ اور بات ہے خوش ہیں مگر اداس بھی ہیں
یہ دیکھنا ہے ہمیں کس کا ذوق کیسا ہے
یہاں شراب بھی ہے زہر کے گلاس بھی ہیں
انہی پہ تہمت دیوانگی لگاتے ہو
جو اتفاق سے محفل میں روشناس بھی ہیں
جو روشنی کے لبادے کو اوڑھ کر آئے
شب سیاہ کے وہ ماتمی لباس بھی ہیں
تم اپنے شہر میں امن و اماں کی بات کرو
جہاں سکوں ہے وہاں لوگ بد حواس بھی ہیں
غزل کے ساز ہیں فیض الحسن خیالؔ جہاں
وہاں پہ آہ بہ لب بھی ہیں محو یاس بھی ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.