وہ جو تھا وہ کبھی ملا ہی نہیں
سو گریباں کبھی سلا ہی نہیں
اس سے ہر دم معاملہ ہے مگر
درمیاں کوئی سلسلہ ہی نہیں
بے ملے ہی بچھڑ گئے ہم تو
سو گلے ہیں کوئی گلہ ہی نہیں
چشم میگوں سے ہے مغاں نے کہا
مست کر دے مگر پلا ہی نہیں
تو جو ہے جان تو جو ہے جاناں
تو ہمیں آج تک ملا ہی نہیں
مست ہوں میں مہک سے اس گل کی
جو کسی باغ میں کھلا ہی نہیں
ہائے جونؔ اس کا وہ پیالۂ ناف
جام ایسا کوئی ملا ہی نہیں
تو ہے اک عمر سے فغاں پیشہ
ابھی سینہ ترا چھلا ہی نہیں
- کتاب : Gumaan (Poetry) (Pg. 85)
- Author : Khalid Ahmed Ansari
- مطبع : Takhleeqar Publishers (2012)
- اشاعت : 2012
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.