وہ کریں گے مرا قصور معاف
ہو چکا کر چکے ضرور معاف
حسن کو بے قصور کہتے ہیں
ہے قصور آپ کا قصور معاف
میں نے یہ جان کر خطائیں کیں
ہر خطا ہوگی بالضرور معاف
وہ ہنسی آ گئی ترے لب پر
ہو گیا وہ مرا قصور معاف
بے خودی میں جو ہو خطا ہم سے
کم سے کم وہ تو ہو ضرور معاف
خامشی ان کی مجھ سے کہتی ہے
اب ہوا اب ہوا قصور معاف
پھر نہ تم بخشنا کبھی مجھ کو
پہلی تقصیر ہو ضرور معاف
ہاتھ بھی جوڑے پانو پر بھی گرا
اب تو کہہ دو کیا قصور معاف
ہے یہی کام اس کی رحمت کا
ہوں گے میرے گنہ ضرور معاف
اور عادت مری خراب ہوئی
کاش کرتے نہ وہ قصور معاف
خود یہ اقرار جرم کرتے ہیں
کیجئے نوحؔ کو ضرور معاف
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.