وہ کون دیر نشیں تھا حرم کے گوشے میں
وہ کون دیر نشیں تھا حرم کے گوشے میں
کسی کی یاد تھی یاد خدا کے پردے میں
کہیں تو کس سے کہیں چپ سی لگ گئی ہے ہمیں
بڑا سکوں ہے تری بے رخی کے صدقے میں
دکھا دکھا کے جھلک کوئی چھپتا جاتا تھا
کہاں کہاں نہ صدا دی کسی کے دھوکے میں
خبر نہیں کہ تری یاد کیا ترا غم کیا
مگر وہ درد جو ہوتا ہے سانس لینے میں
ترے فراق کی یہ دین بھی قیامت ہے
کہاں کی آگ سمو دی ہے میرے نغمے میں
چلی تھی کشتئ دل بادبان یاد کے ساتھ
کہاں اتار گئی اجنبی جزیرے میں
وہ آدھی رات وہ سنسان راستہ وہ مکاں
وہ ایک شمع سی جلتی ہوئی دریچے میں
نشیب وادئ غم میں اتر گیا ہے کوئی
کھڑا ہوا ہے کوئی آج تک جھروکے میں
حیات کیا ہے اجل کو بھی ہار بیٹھے شاذؔ
کہیں کے بھی نہ رہے نقد دل کے سودے میں
- کتاب : Kulliyat-e-Shaz Tamkanat (Pg. 289)
- Author : Shaz Tamkanat
- مطبع : Educational Publishing House (2004)
- اشاعت : 2004
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.