وہ خوف جاں تھا کہ لب کھولنا گوارا نہ تھا
وہ خوف جاں تھا کہ لب کھولنا گوارا نہ تھا
صدائیں سہمی کچھ ایسی سخن کا یارا نہ تھا
تمام اپنے پرائے کٹے کٹے سے رہے
چھری جو چمکی تو اس نے کسے پکارا نہ تھا
رخ کماں تھا ادھر تیر کا نشانہ ادھر
ہمارا دوست تو تھا اور مگر ہمارا نہ تھا
رفو طلب نظر آتا ہے دیکھیے جس کو
لباس جاں تو کبھی اتنا پارہ پارہ نہ تھا
خدا کرے کہ رہے مہرباں سدا تم پر
عزیزو وقت کہ اک لمحہ بھی ہمارا نہ تھا
اڑانیں بھرتے پرندوں کے پر کتر ڈالیں
نظر کے سامنے ایسا کبھی نظارہ نہ تھا
ہے دور حد نظر سے تو کیا قیامت ہے
ہمارے پاس تھا جب تک وہ اتنا پیارا نہ تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.