وہ کھل کر مجھ سے ملتا بھی نہیں ہے
وہ کھل کر مجھ سے ملتا بھی نہیں ہے
مگر نفرت کا جذبہ بھی نہیں ہے
یہاں کیوں بجلیاں منڈلا رہی ہیں
یہاں تو ایک تنکا بھی نہیں ہے
برہنہ سر میں صحرا میں کھڑا ہوں
کوئی بادل کا ٹکڑا بھی نہیں ہے
چلے آؤ مرے ویران دل تک
ابھی اتنا اندھیرا بھی نہیں ہے
سمندر پر ہے کیوں ہیبت سی طاری
مسافر اتنا پیاسا بھی نہیں ہے
مسائل کے گھنے جنگل سے یارو
نکل جانے کا رستہ بھی نہیں ہے
عجب ماحول ہے گلشن کا فرحتؔ
ہوا کا تازہ جھونکا بھی نہیں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.