وہ خواب ہی سہی پیش نظر تو اب بھی ہے
وہ خواب ہی سہی پیش نظر تو اب بھی ہے
بچھڑنے والا شریک سفر تو اب بھی ہے
زباں بریدہ سہی میں خزاں گزیدہ سہی
ہرا بھرا مرا زخم ہنر تو اب بھی ہے
سنا تھا ہم نے کہ موسم بدل گئے ہیں مگر
زمیں سے فاصلۂ ابر تر تو اب بھی ہے
ہماری در بدری پر نہ جائیے کہ ہمیں
شعور سایۂ دیوار و در تو اب بھی ہے
ہوس کے دور میں ممنون یاد یار ہیں ہم
کہ یاد یار دلوں کی سپر تو اب بھی ہے
کہانیاں ہیں اگر معتبر تو پھر اک شخص
کہانیوں کی طرح معتبر تو اب بھی ہے
ہزار کھینچ لے سورج حصار ابر مگر
کرن کرن پہ گرفت نظر تو اب بھی ہے
سمندروں سے زمینوں کو خوف کیا کہ امید
نمو پزیر زمین ہنر تو اب بھی ہے
مگر یہ کون بدلتی ہوئی رتوں سے کہے
شجر میں سایہ نہیں ہے شجر تو اب بھی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.