وہ محفلیں پرانی افسانہ ہو رہی ہیں
وہ محفلیں پرانی افسانہ ہو رہی ہیں
اس بزم میں تو شمعیں پروانہ ہو رہی ہیں
شاید کہ میں بہت جلد اسلام ترک کر دوں
باتیں جو ایک بت سے روزانہ ہو رہی ہیں
ہے حد دل سے آگے رفتار اس کے خوں کی
اور دھڑکنیں بھی خود سے بیگانہ ہو رہی ہیں
میں ہنس رہا ہوں سن کر بارے میں زندگی کے
کیا جسم و جاں میں باتیں بچکانہ ہو رہی ہیں
باغ بدن میں اس کے بے رنگ و بو رہے ہم
اب خواہشیں بطور جرمانہ ہو رہی ہیں
پہلے بھی ہو رہی تھیں پر صرف شاعری میں
آنکھیں تو اب کی سچ مچ مے خانہ ہو رہی ہیں
مٹی کے کان میں یہ کیا کہہ دیا ہوا نے
سب خواہشیں بدن سے بیگانہ ہو رہی ہیں
اک دن جو فرحتؔ احساس اٹھا نماز پڑھنے
دیکھا کہ مسجدیں خود بت خانہ ہو رہی ہیں
- کتاب : محبت کرکے دیکھو نہ (Pg. 107)
- Author :فرحت احساس
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2019)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.