وہ مرے شہر میں آتا ہے چلا جاتا ہے
وہ مرے شہر میں آتا ہے چلا جاتا ہے
سب کو دیوانہ بناتا ہے چلا جاتا ہے
زندگی جس کی اجڑ جاتی ہے اس سے پوچھو
زلزلہ شہر میں آتا ہے چلا جاتا ہے
ایک دو بوند برس کر یہ گرجتا بادل
دشت کی پیاس بڑھاتا ہے چلا جاتا ہے
ناخدا ہی نہیں موجوں کا تھپیڑا اکثر
کشتیاں پار لگاتا ہے چلا جاتا ہے
کون وہ کرسی نشیں ہے کہ ہر آنے والا
سر تسلیم جھکاتا ہے چلا جاتا ہے
جانے کب سے وہ سر شام مزار دل پر
شمع امید جلاتا ہے چلا جاتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.