Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

وہ مثل موج بہار اپنے شباب کی سمت آ رہے ہیں

کشفی لکھنؤی

وہ مثل موج بہار اپنے شباب کی سمت آ رہے ہیں

کشفی لکھنؤی

MORE BYکشفی لکھنؤی

    وہ مثل موج بہار اپنے شباب کی سمت آ رہے ہیں

    دلوں کے غنچے کھلا رہے ہیں نظر کا دامن سجا رہے ہیں

    ہر ایک ذرے میں ہر فضا میں وہ حسن بن کر سما رہے ہیں

    ہماری تاب نگاہ کو وہ ہر آئینہ آزما رہے ہیں

    ہمارے آنسو سنا رہے ہیں شکستہ دل کا فسانہ ان کو

    مگر قیامت کی بات ہے یہ وہ سن کے بھی مسکرا رہے ہیں

    دل و جگر خون ہو چکے ہیں ہمارے لب پر مگر ہنسی ہے

    ہم اپنے افسانۂ وفا کو کچھ اور رنگیں بنا رہے ہیں

    جو محو ظلم و ستم تھا کل تک وہ آج شاید بدل گیا ہو

    یہ آرزو لے کے ہم دوبارہ کسی کے کوچے میں جا رہے ہیں

    فلک کا انداز کہہ رہا ہے ہمارے ارماں کا خون ہوگا

    ابھی تو آغاز شب ہے آخر ستارے کیوں جھلملا رہے ہیں

    ہماری قسمت کا پھیر دیکھو تلاش منزل میں عمر گزری

    مگر جہاں سے چلے تھے کشفیؔ وہیں پہ ہم خود کو پا رہے ہیں

    مأخذ :
    • Saaz-o-Naghma

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے