وہ مجھ کو دستیاب بڑی دیر تک رہا
وہ مجھ کو دستیاب بڑی دیر تک رہا
میں اس کا انتخاب بڑی دیر تک رہا
دیکھا تھا اس نے مڑ کے مجھے اک نظر تو پھر
آنکھوں میں اضطراب بڑی دیر تک رہا
خوشبو بھی قید ہو گئی لفظوں کے جال میں
خط میں وہ اک گلاب بڑی دیر تک رہا
چہرے پہ پھیلنے لگی تعبیر کی تھکن
پلکوں پہ ایک خواب بڑی دیر تک رہا
پہلے پہل تو عشق کے آداب یہ بھی تھے
میں آپ وہ جناب بڑی دیر تک رہا
بارش کی طرح مجھ پہ برستا رہا وہ شخص
بن کر وہ اک سحاب بڑی دیر تک رہا
پھر صبح تک ہی چھت پہ ستارے مقیم تھے
کھڑکی میں ماہتاب بڑی دیر تک رہا
اس کے سوال پر سبھی الفاظ مر گئے
اشکوں میں پھر جواب بڑی دیر تک رہا
گن گن کے مجھ پہ کتنے وہ احسان کر گیا
پوروں پہ پھر حساب بڑی دیر تک رہا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.