وہ نیچی نگاہیں وہ موج تبسم ابھی دشمن آشیاں اور بھی ہیں
وہ نیچی نگاہیں وہ موج تبسم ابھی دشمن آشیاں اور بھی ہیں
فلک کی ہی بجلی سے گھبرا رہا تھا زمیں پر ابھی بجلیاں اور بھی ہیں
یہ شاخ نشیمن مٹا کر او ناداں ترا مقصد دل مکمل نا ہوگا
رگ گل کلی کی چٹک تاب شبنم چمن میں مرے آشیاں اور بھی ہیں
فضاؤں میں یہ گنگناتی ہوائیں افق میں یہ بہتے ہوئے چاند تارے
مرے ہم نوا نغمہ زن اور بھی ہیں مرے ہم سفر کارواں اور بھی ہیں
اسے اپنا عجز تکلم سمجھ لوں یا ان کا ہے یہ عارفانہ تجاہل
کہ جب بھی صفائی کی کوشش کری ہے ہوئے مجھ سے وو بد گماں اور بھی ہیں
نہ مطلب بتوں سے نہ مطلب خدا سے بگڑتے ہیں دیر و حرم تو بلا سے
در شاہداں نقش پائے شہیداں جبیں کو مری آستاں اور بھی ہیں
ابھی تو فقط واعظ محترم نے ہی منبر پہ فرمائی ہے گل فشانی
دلوں میں ابھی اور تلخی بڑھے گی کہ محفل میں شیریں بیاں اور بھی ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.