وہ پاس آئے آس بنے اور پلٹ گئے
وہ پاس آئے آس بنے اور پلٹ گئے
کتنے ہی پردے آنکھوں کے آگے سے ہٹ گئے
ہر باغ میں بہار ہوئی خیمہ زن مگر
دامن کے ساتھ ساتھ یہاں دل بھی پھٹ گئے
گمراہیوں کا لپکا کچھ ایسا پڑا کہ ہم
منزل قریب آئی تو رہبر سے کٹ گئے
دل دے کے اس طرح سے طبیعت سنبھل گئی
گویا تمام عمر کے جھگڑے نپٹ گئے
برسوں کے پیاسے دشت نوردوں سے پوچھئے
ان بادلوں کا پیار جو گھرتے ہی چھٹ گئے
بس میں رہیں نہ جب غم دوراں کی وسعتیں
ہم لوگ اپنے گوشۂ دل میں سمٹ گئے
شہرتؔ انہیں بھلانے کی کوشش جو کی کبھی
دامان دل سے سینکڑوں فتنے لپٹ گئے
- کتاب : Nuquush Lahore (Pg. 363)
- Author : Mohd Tufail
- مطبع : Idara Farog-e-urdu, Lahore (Feb.1956)
- اشاعت : Feb.1956
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.