وہ پہلے اندھے کنویں میں گرائے جاتے ہیں
وہ پہلے اندھے کنویں میں گرائے جاتے ہیں
جو سنگ شیشے کے گھر میں سجائے جاتے ہیں
عجیب رسم ہے یارو تمہاری محفل میں
دیئے جلانے سے پہلے بجھائے جاتے ہیں
ہماری سوچ نے کروٹ یہ کیسی بدلی ہے
ہم اپنی آگ میں خود کو جلائے جاتے ہیں
بڑا ہی زور ہے اس بار مینہ کے قطروں میں
کہ پتھروں پہ بھی گھاؤ لگائے جاتے ہیں
نئے طریق سے برسات اب کے آئی ہے
کہ لوگ ریت کے گھر بھی بنائے جاتے ہیں
ہماری راکھ سے اٹھے گا اک نیا انساں
اسی خیال سے خود کو جلائے جاتے ہیں
کسی شجر سے کوئی سانپ گر کے کاٹ نہ لے
ہم آج آگ سروں پر اٹھائے جاتے ہیں
جو دیپ اپنے لہو سے جلائے تھے ہم نے
وہ ایک پھونک سے ان کو بجھائے جاتے ہیں
ہمارا جسم ہے سائے میں دھوپ سر پر ہے
بڑے ہنر سے وہ روزن بنائے جاتے ہیں
کچھ ایسے فخرؔ چمن کا نظام بدلا ہے
بغیر آب کے پودے اگائے جاتے ہیں
- کتاب : Zehrab (Pg. 17)
- Author : Fakhrezaman
- مطبع : Idarah Eshat-e-adab, Gujrat (1968)
- اشاعت : 1968
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.