وہ پہلی جیسی وحشتیں وہ حال ہی نہیں رہا
وہ پہلی جیسی وحشتیں وہ حال ہی نہیں رہا
کہ اب تو شوق راحت وصال ہی نہیں رہا
تمام حسرتیں ہر اک سوال دفن کر چکے
ہمارے پاس اب کوئی سوال ہی نہیں رہا
تلاش رزق میں یہ شام اس طرح گزر گئی
کوئی ہے اپنا منتظر خیال ہی نہیں رہا
ان آتےجاتے روز و شب کی گردشوں کودیکھ کر
کسی کے ہجر کا کوئی ملال ہی نہیں رہا
ہمارا کیا بنے گا کچھ نہ کچھ تو اس پہ سوچتے
مگر کبھی ہمیں غم مآل ہی نہیں رہا
تمہارے خال و خد پہ اک کتاب لکھ رہے تھے ہم
مگر تمہارا حسن بے مثال ہی نہیں رہا
سنوارتا نکھارتا میں کیسے اپنے آپ کو
تمہارے بعد اپنا کچھ خیال ہی نہیں رہا
ذرا سی بات سے دلوں میں اتنا فرق آ گیا
تعلقات کا تو پھر سوال ہی نہیں رہا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.