وہ پیچ و خم جہاں کی ہر اک رہ گزر میں ہے
وہ پیچ و خم جہاں کی ہر اک رہ گزر میں ہے
خود کاروان وقت بھی اب تک سفر میں ہے
یارو کہاں وہ جلوۂ شمس و قمر میں ہے
جو نور جو ضیا مرے داغ جگر میں ہے
ہے وعدۂ وصال صنم کی وہ سر خوشی
ہر شے حسین اب مری فکر و نظر میں ہے
منزل بغیر طے کئے لیتا نہیں ہوں چین
یہ دم یہ حوصلہ ہی کہاں راہبر میں ہے
کچھ غم نہیں کہ ہو مری حد نظر سے دور
لیکن تمہاری یاد تو قلب و جگر میں ہے
ہر بحر ہر زمین میں کہتا ہوں خوب شعر
کب یہ کمال اب کسی اہل ہنر میں ہے
جس سے عیاں ہو دہر کا احساس بے رخی
آئینہ وہ جمالؔ ہماری نظر میں ہے
- کتاب : SAAZ-O-NAVA (Pg. 118)
- مطبع : Raghu Nath suhai ummid
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.