وہ رعب حسن تھا اس کا سلام بھول گیا
وہ رعب حسن تھا اس کا سلام بھول گیا
کرا سکا نہ تعارف میں نام بھول گیا
ادھر ادھر کی ہوئی خوب گفتگو اس سے
بہت ضروری تھا سب سے جو کام بھول گیا
غم جہاں نے کیا اس قدر خراب کہ میں
جو دوستوں میں گزاری تھی شام بھول گیا
زبان غیر سے میں تیرا تذکرہ سن کر
ذرا سی دیر میں سب احترام بھول گیا
رکھا جو اس نے محبت سے ہاتھ کاندھے پر
جو دل میں درد تھا میرے تمام بھول گیا
یہ کیسی راہ تمنا تھی میرے پیش نظر
چلا تو چل کے فقط چند گام بھول گیا
میں اس کی ذات میں گم اس طرح ہوا ناصرؔ
کہاں کے ہوش و خرد سب کلام بھول گیا
- کتاب : Beesveen Sadi Ki Behtareen Ishqiya Ghazlen (Pg. 209)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.