وہ روز نیا فتنہ اٹھانے پہ لگا ہے
وہ روز نیا فتنہ اٹھانے پہ لگا ہے
کم ظرف ہے ذات اپنی دکھانے پہ لگا ہے
میں چاہتا ہوں ختم ہو یہ آپسی نفرت
وہ ہے کہ فقط بات بڑھانے پہ لگا ہے
دشمن کو تڑپتا ہوا چھوڑ آیا ہوں میں بھی
ہر تیر مرا جا کے نشانے پہ لگا ہے
حق بات کی تائید کوئی جرم ہو جیسے
ہر شخص مجھے آنکھیں دکھانے پہ لگا ہے
جس شخص کی اپنی کوئی پہچان نہیں ہے
وہ نام و نشاں میرا مٹانے پہ لگا ہے
میں اتنا پریشان تو خود سے بھی نہیں تھا
جو صدمہ ترے چھوڑ کے جانے پہ لگا ہے
ناکام تھا ناکام ہے ناکام رہے گا
بے کار یہ دل اس کو بھلانے پہ لگا ہے
انصاف کی امید رکھوں کس سے سلیمانؔ
منصف مرے قاتل کو بچانے پہ لگا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.