وہ سچ کے چہرے پہ ایسا نقاب چھوڑ گیا
وہ سچ کے چہرے پہ ایسا نقاب چھوڑ گیا
رخ حیات پہ جیسے عذاب چھوڑ گیا
نتیجہ کوشش پیہم کا یوں ہوا الٹا
میں آسمان پہ موج سراب چھوڑ گیا
وہ کون تھا جو مری زندگی کے دفتر سے
حروف لے گیا خالی کتاب چھوڑ گیا
بہار بن کے وہ آیا گیا بھی شان کے ساتھ
کہ زرد پتوں پہ رنگ گلاب چھوڑ گیا
مرے لہو میں جو آیا تھا میہماں بن کر
مری رگوں میں وہ اک آفتاب چھوڑ گیا
گیا تو ساتھ وہ لیتا گیا ہر اک نغمہ
خلا کی گود میں ٹوٹا رباب چھوڑ گیا
ملا نہ جذبۂ تشکیک کو لباس کوئی
وہ ہر سوال کا ایسا جواب چھوڑ گیا
بکھیرتا ہے کرامتؔ جو درد کی کرنیں
وہ خواب ذہن میں اک ماہتاب چھوڑ گیا
- کتاب : Shakhe Sanobar (Pg. 131)
- Author : Karamat Ali Karamat
- مطبع : Kamran Publications,Odisha (2006)
- اشاعت : 2006
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.