وہ سر خوشی دے کہ زندگی کو شباب سے بہرہ یاب کر دے
وہ سر خوشی دے کہ زندگی کو شباب سے بہرہ یاب کر دے
مرے خیالوں میں رنگ بھر دے مرے لہو کو شراب کر دے
حقیقتیں آشکار کر دے صداقتیں بے حجاب کر دے
ہر ایک ذرہ یہ کہہ رہا ہے کہ آ مجھے آفتاب کر دے
یہ خواب کیا ہے یہ زشت کیا ہے جہاں کی اصلی سرشت کیا ہے
بڑا مزا ہو تمام چہرے اگر کوئی بے نقاب کر دے
کہو تو راز حیات کہہ دوں حقیقت کائنات کہہ دوں
وہ بات کہہ دوں کہ پتھروں کے جگر کو بھی آب آب کر دے
خلاف تقدیر کر رہا ہوں پھر ایک تقصیر کر رہا ہوں
پھر ایک تدبیر کر رہا ہوں خدا اگر کامیاب کر دے
ترے کرم کے معاملے کو ترے کرم ہی پہ چھوڑتا ہوں
مری خطائیں شمار کر لے مری سزا کا حساب کر دے
حفیظؔ سب سے بڑی خرابی ہے عشق میں لطف کامیابی
کسی کی دنیا تباہ کر دے کسی کی عقبیٰ خراب کر دے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.