وہ شخص پھر کہانی کا عنوان بن گیا
وہ شخص پھر کہانی کا عنوان بن گیا
میں درد لکھ رہی تھی وہ دیوان بن گیا
گردش میں چاروں سمت رہے اس کے لفظ لفظ
کچھ یوں ہوا کے آج وہ مہمان بن گیا
خوش تھی میں اس کو بخش کے کردار پھر نیا
وہ میری دل لگی کا بھی سامان بن گیا
محفل عروج پر تھی کہ نظریں الجھ پڑیں
سب جان بوجھ کے بھی وہ انجان بن گیا
جب اس کا عشق خون کی دھاروں میں حل ہوا
میرے لیے تو لولو و مرجان بن گیا
اتنے تغیرات کے اللہ کی پناہ
ہر کرب میرے عشق کا تاوان بن گیا
لذت تو آنکھ نے بھی اٹھائی تھی ساری رات
اک خواب میری روح کا سوہان بن گیا
کچھ اور رمز مجھ پہ کیے جائیں آشکار
اس کی طرف سے یہ نیا فرمان بن گیا
اسریٰؔ قدم سنبھال کے رکھنا زمین پر
شیطان کہہ رہا ہے کہ رحمان بن گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.