وہ شخص تو مجھے حیران کرتا جاتا تھا
وہ شخص تو مجھے حیران کرتا جاتا تھا
کہ زخم دے کے مجھے ان کو بھرتا جاتا تھا
دریچہ کھولتے جو ہاتھ ان میں تھی زنجیر
گلی سے ایک مسافر گزرتا جاتا تھا
بنائے جاتا تھا میں اپنے ہاتھ کو کشکول
سو میری روح میں خنجر اترتا جاتا تھا
اسے ملال سے تکتی تھیں گاؤں کی گلیاں
وہ نغمہ گر جو سیے لب گزرتا جاتا تھا
بنائے جاتا تھا اس کو حسیں نہ جانے کون
بدن وہ پھول نہ تھا اور نکھرتا جاتا تھا
تلاش زر میں جواں کوچ کرتے جاتے تھے
کمالؔ گاؤں کا سب حسن مرتا جاتا تھا
- کتاب : khizaa.n mera mausam (Pg. 43)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.