وہ شعر سن کے مرا ہو گیا دوانہ کیا
وہ شعر سن کے مرا ہو گیا دوانہ کیا
میں سچ کہوں گا تو مانے گا یہ زمانہ کیا
کبھی تو آنا ہے دنیا کے سامنے اس کو
اب اس کو ڈھونڈھنے دیر و حرم میں جانا کیا
سنا ہے کام چلاتے ہو تم بہانوں سے
ادھار دو گے مجھے بھی کوئی بہانہ کیا
تمہاری یادوں کی گرمی ہے سرد راتوں میں
لحاف ایسے میں اب اوڑھنا بچھانا کیا
جلے گا جتنا بھی دنیا کو روشنی دے گا
چراغ علم و ہنر ہے اسے بجھانا کیا
تباہ کرنے پہ آئے تو پھر نہیں سنتی
وہ نرم رو ہے ندی کا مگر ٹھکانہ کیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.