یا مہ و سال کی دیوار گرا دی جائے
یا مہ و سال کی دیوار گرا دی جائے
یا مری خاک خلاؤں میں اڑا دی جائے
کیسے آواز حریم رگ جاں تک پہنچے
اتنی دوری سے تجھے کیسے صدا دی جائے
ہے تو پھر کون ہے اس اوٹ میں دیکھوں تو سہی
درمیاں سے یہ مری ذات ہٹا دی جائے
تیرے بس میں ہے تو پھر یا مجھے پتھر کر دے
یا مری روح کی یہ پیاس بجھا دی جائے
چکھنے پائے نہ کوئی بوند یہ جلتی مٹی
ابر اٹھے تو ہوا تیز چلا دی جائے
کچھ دنوں بعد اسے دیکھا تو دیکھا نہ گیا
جیسے اک جلتی ہوئی جوت بجھا دی جائے
یہ لہکتی ہوئی شاخیں یہ مہکتی بیلیں
یہ ہرا کنج یہیں عمر بتا دی جائے
آخر اس جنگ میں کچھ میرا بھی حصہ ہے بشیرؔ
میرے حصے کی مجھے کیوں نہ ردا دی جائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.