یارب مری اس بت سے ملاقات کہیں ہو
یارب مری اس بت سے ملاقات کہیں ہو
جس بات کو جی چاہے ہے وہ بات کہیں ہو
گر قرب سخن اس سے نہیں دور سے اے کاش
نظروں ہی میں ٹک حرف و حکایت کہیں ہو
پھرتا ہے حسینوں سے بہت آنکھیں لڑاتا
ڈرتا ہوں نہ دل مصدر آفات کہیں ہو
ہوتے ہوئے دشمن کے کہوں کیوں کے میں کچھ بات
مجلس سے تری دفعہ یہ بد ذات کہیں ہو
کاغذ پہ شب و روز تری کھینچوں ہوں تصویر
یعنی اسی صورت بسر اوقات کہیں ہو
ہے آج کی شب وعدۂ وصل اس کا مرے ساتھ
یارب کہ شتابی سے یہ دن رات کہیں ہو
دے ڈالو دل مصحفیؔ تم ورنہ مری جان
رسوائی ہے وہ تم پہ گر اثبات کہیں ہو
- کتاب : kulliyat-e-mas.hafii(awwa) (Pg. 312)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.