یاد آؤ مجھے للہ نہ تم یاد کرو
یاد آؤ مجھے للہ نہ تم یاد کرو
اپنی اور میری جوانی کو نہ برباد کرو
شرم رونے بھی نہ دے بیکلی سونے بھی نہ دے
اس طرح تو مری راتوں کو نہ برباد کرو
حد ہے پینے کی کہ خود پیر مغاں کہتا ہے
اس بری طرح جوانی کو نہ برباد کرو
یاد آتے ہو بہت دل سے بھلانے والو
تم ہمیں یاد کرو تم ہمیں کیوں یاد کرو
آسماں رتبہ محل اپنے بنانے والو
دل کا اجڑا ہوا گھر بھی کوئی آباد کرو
ہم کبھی آئیں ترے گھر مگر آئیں گے ضرور
تم نے یہ وعدہ کیا تھا کہ نہیں یاد کرو
چاندنی رات میں گل گشت کو جب جاتے تھے
آہ عذرا کبھی اس وقت کو بھی یاد کرو
میں بھی شائستۂ الطاف ستم ہوں شاید
میرے ہوتے ہوئے کیوں غیر پہ بیداد کرو
صدقے اس شوخ کے اخترؔ یہ لکھا ہے جس نے
عشق میں اپنی جوانی کو نہ برباد کرو
- کتاب : Kulliyat-e-Akhtar Shirani (Pg. 247)
- Author : Akhtar Shirani
- مطبع : Modern Publishing House, Daryaganj New delhi (1997)
- اشاعت : 1997
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.