یاد ہیں وے دن تجھے ہم کیسے آواروں میں تھے
یاد ہیں وے دن تجھے ہم کیسے آواروں میں تھے
خار تھے ہر آبلوں میں آبلے خاروں میں تھے
اے گلابی مست پھر منہ لگ کے اس کے اس قدر
لعل لب کے ایک دن ہم بھی پرستاروں میں تھے
لب تلک بھی آ نہیں سکتے ہیں مارے ضعف کے
آہ فوج غم کے جو جانے حولداروں میں تھے
سامنے کل خوش نگاہوں کے جو آیا مر گیا
دیکھا ٹک کیا ہی جواہر ان کی ترواروں میں تھے
میرے اس کے درمیاں حرف آیا جب انصاف کا
پھر گئے اک مرتبہ جتنے طرف داروں میں تھے
نالہ و آہ و فغاں درد و الم سوز و گداز
آہ کیسے کیسے ؔجوشش اپنے غم خواروں میں تھے
- Deewan-e-Joshish(Rekhta Website)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.