یاد کے دریچوں میں بارشوں کے منظر ہیں
یاد کے دریچوں میں بارشوں کے منظر ہیں
کس نگر کی باتیں ہیں کن رتوں کے منظر ہیں
اجنبی دیاروں میں شوق دید لے جاؤ
کچھ نہیں تو ہر جانب دلبروں کے منظر ہیں
عمر ہو گئی لیکن اب بھی ہیں تعاقب میں
اس گلی سے آگے بھی تتلیوں کے منظر ہیں
دل کی نم زمینوں پر چل رہے ہیں ہم کب سے
دور زرد پیڑوں پر آندھیوں کے منظر ہیں
میں ہوں اور سمندر ہے پیش ساعد سیمیں
در پس رخ زریں پربتوں کے منظر ہیں
حسن کم قبا دریا اور ہوا برہنہ پا
نقش آج بھی دل پر جنگلوں کے منظر ہیں
کیا ہر ایک جانب سے چل کے خود تک آیا ہوں
میرے چار سو جمشیدؔ راستوں کے منظر ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.