یار کو رغبت اغیار نہ ہونے پائے
یار کو رغبت اغیار نہ ہونے پائے
گل تر کو ہوس خار نہ ہونے پائے
اس میں در پردہ سمجھتے ہیں وہ اپنا ہی گلہ
شکوۂ چرخ بھی زنہار نہ ہونے پائے
فتنۂ حشر جو آنا تو دبے پاؤں ذرا
بخت خفتہ مرا بیدار نہ ہونے پائے
ہائے دل کھول کے کچھ کہہ نہ سکے سوز دروں
آبلے ہم سخن خار نہ ہونے پائے
باغ کی سیر کو جاتے تو ہو پر یاد رہے
سبزہ بیگانہ ہے دو چار نہ ہونے پائے
جمع کر لیجئے غمزوں کو مگر خوبئ بزم
بس وہیں تک ہے کہ بازار نہ ہونے پائے
آپ جاتے تو ہیں اس بزم میں لیکن شبلیؔ
حال دل دیکھیے اظہار نہ ہونے پائے
- کتاب : Nuquush Lahore (Pg. 306)
- Author : Mohd Tufail
- مطبع : Idara Farog-e-urdu, Lahore (Feb.1956)
- اشاعت : Feb.1956
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.