یار نے اس دل ناچیز کو بہتر جانا
یار نے اس دل ناچیز کو بہتر جانا
داغ کو پھول تو قطرے کو سمندر جانا
کٹ گئے دیکھتے ہی ہم تو تری چشم غضب
جنبش ابروئے خم دار کو خنجر جانا
سچ ہے یکساں ہے عدم اور وجود دنیا
ایسے ہونے کو نہ ہونے کے برابر جانا
آنکھ ہم بادہ کشوں سے نہ ملا اے جمشید
اپنے چلو کو ترے جام سے بڑھ کر جانا
کب زمانے میں ہے محتاج مکاں خانہ خراب
ہو گئی دل میں کسی کے جو جگہ گھر جانا
سمجھے جوہرؔ کو برا اس کی شکایت کیا ہے
وہی اچھا ہے جسے آپ نے بہتر جانا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.