یا رب دیا ہے حسن تو یہ بھی کمال دے
یا رب دیا ہے حسن تو یہ بھی کمال دے
میں ہنس پڑوں تو پھول بھی خوشبو اچھال دے
انداز میری پیاس کا جانے گا کوئی کیا
چاہوں تو اک پہاڑ بھی چشمہ نکال دے
ہستی تو نیستی میں بدل جائے گی مگر
ایمان مجھ کو میرے خدا لا زوال دے
شاید وہ میرے فن کو سمجھنے لگا ہے اب
ورنہ وہ ایسا کب تھا کہ آنسو نکال دے
کیسا عجیب دوست ہے جب بھی ملوں اسے
میرے ہی سامنے مجھے میری مثال دے
میں مانگتی ہوں تجھ سے دعا اے مرے خدا
جب بھی قلم اٹھاؤں انوکھا خیال دے
زریابؔ تو بشر ہے مگر بس کرم کی بات
رگ رگ میں تو ہی تھوڑا سا جاہ و جلال دے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.