یہاں ہر لفظ معنی سے جدا ہے
حقیقت زندگی سے ماورا ہے
ابھی چہرے کا خاکہ بن رہا ہے
ابھی کچھ اور بھی میرے سوا ہے
ہمیں جو کچھ ملا ناقص ملا ہے
مگر خوش فہمیوں کی انتہا ہے
کوئی چہرہ نہیں خوشبو کا لیکن
تماشا پھول والوں کا لگا ہے
میں اس کی بارشوں کا منتظر ہوں
وہ مجھ سے میرے آنسو مانگتا ہے
یہی باعث ہے میری تشنگی کا
سمندر مجھ سے پانی مانگتا ہے
جہالت روگ تھا جو دل کے اندر
وہی مذہب ہمارا ہو گیا ہے
مقدس ہو گیا ہے جھوٹ میرا
مجھے تو اب اسی کا آسرا ہے
میں پیاسا ہوں پرانے موسموں کا
مگر اب وہ زمانہ جا چکا ہے
کہانی برگ سوزاں سے عبارت
وگرنہ بحر و بر بھی حاشیہ ہے
نہیں ہے خواب سی تصویر جس کی
تو پھر اس خواب کی تعبیر کیا ہے
گماں ہنگامہ آرائی کا عادی
یقیں تنہائیوں میں بولتا ہے
یہ دنیا بے خبر لوگوں کی احمدؔ
وہ دنیا کا نہیں جو جانتا ہے
- کتاب : Salsal (Pg. 70)
- Author : Ahmad Shanas
- مطبع : Rahbar Book Service (2013)
- اشاعت : 2013
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.