یہی ہوتا ہے اکثر زندگی میں
یہی ہوتا ہے اکثر زندگی میں
کہ تھوڑا غم بھی شامل ہو خوشی میں
اداس آنکھوں میں پلکوں کی نمی میں
جھلکتی تھی وفا بھی بے رخی میں
وہاں دشوار تھا خود سے بھی ملنا
تلاش یار کیا ہو بے خودی میں
گلے شکوے تو ہوتے ہی رہیں گے
چلو کچھ دیر بیٹھیں چاندنی میں
اندھیروں سے شکایت ہو تو کیا ہو
دکھائی کچھ نہ دے جب روشنی میں
نہ کوئی آرزو دل میں شفا کی
نہ حاصل ہے شفا چارہ گری میں
مثال ارجنؔ کی رکھنا یاد ہر دم
بہت آگے بڑھو گے زندگی میں
غنیمت ہے کہ اب بھی دیکھتے ہیں
ہم اپنے آپ کو اس اجنبی میں
خیالؔ اتنے نہ تھے کم ظرف پہلے
بڑی گہرائی تھی تشنہ لبی میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.