یہی سنتے آئے ہیں ہم نشیں کبھی عہد شوق کمال میں (ردیف .. ے)
یہی سنتے آئے ہیں ہم نشیں کبھی عہد شوق کمال میں (ردیف .. ے)
سجاد باقر رضوی
MORE BYسجاد باقر رضوی
یہی سنتے آئے ہیں ہم نشیں کبھی عہد شوق کمال میں
کوئی شہر شہر وفا بھی تھا اسی سر زمین خیال میں
مرے دل کے خون کی مثل تھا تجھے یاد ہے مرے دل ربا
کوئی رنگ رنگ حنا بھی تھا ترے نقش ہائے جمال میں
نہ وہ جھانکنا ہے گلی گلی نہ وہ تاکنا ہے کلی کلی
نہ کسک ہے ہجر کے درد میں نہ دمک ہے شوق وصال میں
کوئی اک چمک مرے دل کو دے کہ سفر حدود زماں کا ہے
کوئی ایک ساعت روشنی مری گردش مہ و سال میں
مجھے شرق و غرب سے کام کیا کہ مقام شوق گزر گیا
یہ کھلائے دل کے ہیں دائرے یہ سفر ہے اب مرا حال میں
وہ جو راہ ظلم پہ آندھیوں میں چراغ لے کے نکل پڑے
وہ زوال عصر کے سر بلند کہاں ہیں عصر زوال میں
یہ جو تیرگی کا طلسم ہے یہی روشنی کا بھی اسم ہے
ہوا باقرؔ آپ کے قول کا بھی شمار قول محال ہے
- کتاب : Kulliyat-e-Baqir (Pg. 237)
- Author : Sajjad Baqir Rizvi
- مطبع : Sayyed Mohammad Ali Anjum Rizvi (2010)
- اشاعت : 2010
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.