یہی تو دکھ ہے زمیں آسماں بنا کر بھی
یہی تو دکھ ہے زمیں آسماں بنا کر بھی
میں در بہ در ہوں خود اپنا جہاں بنا کر بھی
اگر یہ سچ ہے کہ ہر شے یہاں پہ فانی ہے
تو کیا کروں گا میں کچھ جاوداں بنا کر بھی
مصر ہے اس پہ مجھے رائیگاں نہیں ہونا
وہ زندگی کو مری رائیگاں بنا کر بھی
کسے دکھاؤں جو تاریکیاں سمیٹی ہیں
قدم قدم پہ نئی کہکشاں بنا کر بھی
کچھ اور لوگ مگر بعد ازاں اسے یاد آئے
وہ خوش نہیں تھا ہمیں داستاں بنا کر بھی
کھلا مسافت ہستی میں کم نہیں ہوتے
سفر کے رنج و الم کارواں بنا کر بھی
- کتاب : Tabani (Pg. 205)
- Author : Mubeen Mirza
- مطبع : Academy Bazyaft (2015)
- اشاعت : 2015
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.