یہی تو غم ہے وہ شاعر نہ وہ سیانا تھا
یہی تو غم ہے وہ شاعر نہ وہ سیانا تھا
جہاں پہ انگلیاں کٹتی تھیں سر کٹانا تھا
مجھے بھی ابر کسی کوہ پر گنوا دیتا
میں بچ گیا کہ سمندر کا میں خزانہ تھا
تمام لوگ جو وحشی بنے تھے عاقل تھے
وہ ایک شخص جو خاموش تھا دوانہ تھا
پتا چلا یہ ہواؤں کو سر پٹکنے پر
میں ریگ دشت نہ تھا سنگ صد زمانہ تھا
تمام سبزہ و گل تھے ملازم موسم
کلی کا فرض ہی گلشن میں مسکرانا تھا
مرے لیے نہ یہ مستی نہ آگہی ہے حرام
مجھی کو بزم سے اٹھنا تھا سر اٹھانا تھا
وہ میرے حال سے مجھ کو پرکھ رہے تھے حسنؔ
مری نگاہ میں گزرا ہوا زمانہ تھا
- کتاب : Kulliyat-e-Hasan Naim (Pg. 102)
- Author : Ahmad Kafeel
- مطبع : Qaumi Council Baraye Farogh-e-urdu Zaban (2006)
- اشاعت : 2006
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.