یخ بستہ باغ میں کوئی تتلی حنوط تھی
یخ بستہ باغ میں کوئی تتلی حنوط تھی
پھولوں پہ میرے خواب کی مٹی حنوط تھی
شہزادیوں کے خواب ہوا نے چرا لئے
تعبیر میں بھی نیند کی سسکی حنوط تھی
اس کے ہدف تھے باعث شرمندگی اسے
اس کے ہر ایک تیر میں داسی حنوط تھی
لفظوں کو قید کر لیا اس کے حجاب نے
اوجھل نظر سے عرض کی دیوی حنوط تھی
ہر کوہ ایک قہر کی صورت دکھائی دے
ہر سنگ میں غریب کی بیٹی حنوط تھی
ٹپکا ہے خون شیلف سے طاہرؔ زمین پر
کس کس کتاب میں مری چٹھی حنوط تھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.