یم بہ یم پھیلا ہوا ہے پیاس کا صحرا یہاں
یم بہ یم پھیلا ہوا ہے پیاس کا صحرا یہاں
اک سراب تشنگی ہے موجۂ صہبا یہاں
روشنی کے زاویوں پر منحصر ہے زندگی
آپ کے بس میں نہیں ہے آپ کا سایہ یہاں
آتے آتے آنکھ تک دل کا لہو پانی ہوا
کس قدر ارزاں ہے اپنے خون کا سودا یہاں
تیرے میرے درمیاں حائل رہی دیوار حرف
رکھ لیا اک بات نے ہر بات کا پردا یہاں
دیکھیے تو یہ جہاں ہے اک جہان آب و گل
سوچئے تو ذرے ذرے میں ہے اک دنیا یہاں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.