یقیں کی حد میں ہوں یا ورطہ گمان میں ہوں
یقیں کی حد میں ہوں یا ورطہ گمان میں ہوں
مجھے خبر ہے کہ میں ہوں پر امتحان میں ہوں
وہ پر سمیٹ کے خوش ہے کہ پا گیا مجھ کو
میں زخم کھا کے ہوں نازاں کہ آسمان میں ہوں
کوئی تو تھا کہ جو پتھر بنا گیا چھو کر
مجھے بتاؤ میں کس شخص کی امان میں ہوں
ہوا کی آنکھ سے گزروں تو معرکہ ٹھہرے
مثال تیر ابھی حلقۂ کمان میں ہوں
ہوں منتظر کسی لمس نگاہ کا کب سے
میں اک کتاب کی صورت کسی دکان میں ہوں
بدن ہے برف مگر جل رہا ہوں لکڑی سا
میں اپنے گھر میں ہوں یا غیر کے مکان میں ہوں
نہ کر تلاش کہ ساحل نہیں مرا مسکن
میں ہر گھڑی تری کشتی کے بادبان میں ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.