یزید وقت مرا خوں بہانا چاہتا ہے
یزید وقت مرا خوں بہانا چاہتا ہے
وہ کربلا میں مجھے پھر سے لانا چاہتا ہے
اندھیری راتوں میں شب خون مارتا تھا جو
وہ اب اجالے میں کھل کر بھی آنا چاہتا ہے
پتا ہے اس کو یہ سارے چنے ہیں لوہے کے
جگر تو دیکھیے پھر بھی چبانا چاہتا ہے
عدو وہ تاج محل لال قلعہ کا ہی نہیں
وہ ہر نشانی ہماری مٹانا چاہتے ہے
فضا کے زہر سے یہ باغ بھر گیا دانش
پرندہ پھر بھی یہاں چہچہانا چاہتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.