یہ عجب راستہ ہے جس پہ لگایا ہے مجھے
یہ عجب راستہ ہے جس پہ لگایا ہے مجھے
محو حیرت ہوں کہ کیا چیز بنایا ہے مجھے
تیری دوری بھی ہے مشکل تری قربت بھی محال
کس قدر تو نے مری جان ستایا ہے مجھے
تو کسی پھول کسی آنکھ کے پردے میں رہا
تو نے کب اپنا حسیں چہرہ دکھایا ہے مجھے
میرے فردوس کی نہریں مری خاطر ہیں تو کیوں
پیاس کے دشت میں حیران پھرایا ہے مجھے
ساری مخلوق سے تقویم میں احسن ہوں میں
اور پھر آگ کا ایندھن بھی بنایا ہے مجھے
اپنی تخریب پہ نادم ہوں نہ تعمیر پہ خوش
تو نے ڈھایا ہے مجھے تو نے بنایا ہے مجھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.