یہ الگ بات کہ ہم سا نہیں پیاسا کوئی
یہ الگ بات کہ ہم سا نہیں پیاسا کوئی
پھر بھی دریا سے تعلق نہیں رکھا کوئی
میرے مکتب کو دھماکے سے اڑایا گیا ہے
اب کہ ہاتھوں میں کتابیں ہیں نہ بستہ کوئی
جانے کس اور گیا قافلہ امیدوں کا
دل کے صحرا میں نہیں آس کا خیمہ کوئی
کس عجب دھن میں یہاں عمر گنوائی ہم نے
قرض مٹی کا اتارا نہ ہی اپنا کوئی
پیاس کے ہاتھوں مرا قتل ہوا ہے نعمانؔ
دوست دریا تھے مگر پاس نہ آیا کوئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.