یہ اشک آنکھ میں کس جستجو کے ساتھ آئے
یہ اشک آنکھ میں کس جستجو کے ساتھ آئے
کہ تیرے ذکر تری گفتگو کے ساتھ آئے
میں ایک نخل تھا یک رنگی خزاں کا اسیر
یہ سارے رنگ تری آرزو کے ساتھ آئے
جو کھو گئے تھے کہیں عمر کے دھندلکوں میں
وہ عکس پھر کسی آئینہ رو کے ساتھ آئے
فروغ نشۂ مے سے بھی جی بہل نہ سکا
بہت سے غم تھے جو موج سبو کے ساتھ آئے
گلا نہ کر جو سر شہر جوئے خوں ہے رواں
کہ انقلاب جب آئے لہو کے ساتھ آئے
گئے تو صرف متاع سکوت لے کے گئے
جو اس نگر میں بڑی ہاؤ ہو کے ساتھ آئے
فراستؔ اہل جہاں ہم سفر ہیں خوشیوں کے
مقام رنج تلک کب کسو کے ساتھ آئے
- کتاب : Kitab-e-Rafta (Pg. 156)
- Author : Firasat Rizvi
- مطبع : Academy Bazyaft, Karachi Pakistan Lahore (2007)
- اشاعت : 2007
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.