یہ اور بات ہے کچھ غم جہاں جہاں نہ ہوا
یہ اور بات ہے کچھ غم جہاں جہاں نہ ہوا
ہمارے حال کا چرچا کہاں کہاں نہ ہوا
ہوئے ہو جاں بہ لب اب ہوگا کیا تمنا کا
جہاں پہ ڈھونڈتے ہو دل اگر وہاں نہ ہوا
ملے جو جرم وفا کی سزا یہیں پہ ملے
حساب اپنا کہاں ہوگا جو یہاں نہ ہوا
نہیں ہیں آنسو ہی کوئی زباں مرے دل کی
ہے ایسا اشک بھی آنکھوں سے جو رواں نہ ہوا
ہوا کیا جانیے دل کو مرے شب تاریک
ہزاروں داغ مگر ایک بھی عیاں نہ ہوا
چڑھایا دار پہ اور کر دیا مجھے زندہ
یہ اور کچھ ہوا حسرت ہے امتحاں نہ ہوا
سنا رہے ہو یوں وحشت میں حال غم جو عزمؔ
ہوا وہ نالۂ دل درد کا بیاں نہ ہوا
- کتاب : اردو غزل کا مغربی دریچہ(یورپ اور امریکہ کی اردو غزل کا پہلا معتبر ترین انتخاب) (Pg. 417)
- مطبع : کتاب سرائے بیت الحکمت لاہور کا اشاعتی ادارہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.