یہ اور بات شجر سرنگوں پڑا ہوا تھا
یہ اور بات شجر سرنگوں پڑا ہوا تھا
زمیں سے اس نے مگر رابطہ رکھا ہوا تھا
وہیں وہیں سے گواہی ملی مرے سچ کی
جہاں جہاں سے مرا پیرہن پھٹا ہوا تھا
مجھے کسی کا تو ہونا تھا ہار جیت کے بعد
مرا وجود وہاں داؤ پر لگا ہوا تھا
مری نگاہ میں تھی سرخ محملوں کی قطار
اور ان میں ایک کجاوہ بہت سجا ہوا تھا
اندھیرے نوچ رہے تھے جمال دھرتی کا
مری زمین کا سورج کہیں گیا ہوا تھا
مرے حضور فرشتے جھکائے جا رہے تھے
مرا خمیر ابھی چاک پر رکھا ہوا تھا
لرز رہے تھے کمانوں میں تیر دہشت سے
مرے حسینؔ کا اصغرؔ کہاں ڈرا ہوا تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.