یہ بات الگ ہے مرا قاتل بھی وہی تھا
یہ بات الگ ہے مرا قاتل بھی وہی تھا
اس شہر میں تعریف کے قابل بھی وہی تھا
آساں تھا بہت اس کے لیے حرف مروت
اور مرحلہ اپنے لیے مشکل بھی وہی تھا
تعبیر تھی اپنی بھی وہی خواب سفر کی
افسانۂ محرومی منزل بھی وہی تھا
اک ہاتھ میں تلوار تھی اک ہاتھ میں کشکول
ظالم تو وہ تھا ہی مرا سائل بھی وہی تھا
ہم آپ کے اپنے ہیں وہ کہتا رہا مجھ سے
آخر صف اغیار میں شامل بھی وہی تھا
میں لوٹ کے آیا تو گلستان ہوس میں
تھا گل بھی وہی شور عنادل بھی وہی تھا
دعوے تھے ظفرؔ اس کو بہت با خبری کے
دیکھا تو مرے حال سے غافل بھی وہی تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.