یہ بے گھری یہ سمندر یہ روشنی دل کی
یہ بے گھری یہ سمندر یہ روشنی دل کی
اکیلے بیٹھ کے سوچا کیے ہیں محفل کی
گھڑی جو بیت گئی اس کا بھی شمار کیا
نصاب جاں میں تری خامشی بھی شامل کی
میں حق پرست ہوں لیکن مجھے بھی حیرت ہے
شکست، وہ بھی اسی دور میں ہو باطل کی؟
ہمارا دور مکمل نہیں ہوا لیکن
تلاش راہ نہ کوئی طلب ہے منزل کی
سجھائی دے نہ سکا راستہ خیالوں کا
دکھائی دے نہ سکی روشنی مقابل کی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.