یہ بت پھر اب کے بہت سر اٹھا کے بیٹھے ہیں
یہ بت پھر اب کے بہت سر اٹھا کے بیٹھے ہیں
خدا کے بندوں کو اپنا بنا کے بیٹھے ہیں
ہمارے سامنے جب بھی وہ آ کے بیٹھے ہیں
تو مسکرا کے نگاہیں چرا کے بیٹھے ہیں
کلیجہ ہو گیا زخمی فراق جاناں میں
ہزاروں تیر ستم دل پہ کھا کے بیٹھے ہیں
تم ایک بار تو رخ سے نقاب سرکا دو
ہزاروں طالب دیدار آ کے بیٹھے ہیں
ابھر جو آتی ہے ہر بار موسم گل میں
اک ایسی چوٹ کلیجے میں کھا کے بیٹھے ہیں
یہ بت کدہ ہے ادھر آئیے ذرا بسملؔ
بتوں کی یاد میں بندے خدا کے بیٹھے ہیں
پسند آئے گی اب کس کی شکل بسملؔ کو
نظر میں آپ جو اس کی سما کے بیٹھے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.