یہ غم نہیں کہ خوشی میں بھی کچھ مزا نہ رہا
یہ غم نہیں کہ خوشی میں بھی کچھ مزا نہ رہا
ہمیں یہ غم ہے کہ اب غم بھی جاں فزا نہ رہا
وہ خواب تھا کہ جئیں دل کی آرزو کے لیے
یہ واقعہ ہے کہ مرنے کا حوصلہ نہ رہا
نہ کوئی یار نہ کوئی دیار کیا کیجے
سوائے سانس کے اب کوئی سلسلہ نہ رہا
زبان کانٹوں کی پیاسی رہے رہے نہ رہے
ہمارے پاؤں میں جب کوئی آبلہ نہ رہا
بس ایک ارض و سما رہ گئے ہیں لے دے کے
سوائے ان کے کوئی اپنا آشنا نہ رہا
ہزار نقش بنا اور ہزار نقش مٹا
کسی ورق پہ حقیقت کا ماجرا نہ رہا
- کتاب : Range-e-Gazal (Pg. 529)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.